معزز دوستو جب کوئی مرد کسی عورت سے نکاح کرلیتا ہے تو ان دونوں میں کسی قسم کا کوئی پردہ نہیں رہتا۔ مرد کو یہ حکم ہے کہ وہ جب چاہے اور جیسے چاہے اپنی بیوی سے جنسی لطف حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن جس راستے سے شریعت نے حکم دیا ہے صرف اسی راستے کا انتخاب کیا جائے۔ ایک دوست نے ای میل کیا تھا کہ ہمبستری کرتے ہوئے اگر غلطی سے بیوی کا دودھ
حلق کے اندر چلا جائے تو اس کا نکاح میں کوئی فرق آتا ہے کہ نہیں؟
دیکھیں سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ بیوی کا دودھ خاوند کے لیے حرا ہے اور دودھ بچے کی غذا ہے لیکن ہمار مذہب دین اسلام دُنیا کا سب سے بہترین مذہب ہے اور اپنے ماننے والوں کی ہمیشہ سے راہنمائی کرتا آیا ہے۔ دوستو ! اگر بیوی کا دودھ غلطی سے منہ میں چلا گیا ہے تو اس سے آپ کے نکاح میں کوئی فرق نہیں آئے گا کیونکہ غلطی سے ہو جانے والا کام جان بوجھ کر نہیں کیا جاتا اور ہمارا اللہ پاک نہایت ہی غفور رحیم ہے وہ اپنے بندوں کی غلطیاں معاف فرما دیتا ہے۔
اگر کوئی مرد غلطی سے بیوی کا دودھ حلق سے اتار دے تو جلدی سے معافی مانگنی چاہیے اور کوشش کیا کریں اگر بیوی بچوں کو دودھ پلانے والی ہو تو جہاں بچہ دودھ پیتا ہے یعنی کہ مموں پر خاوند کو منہ نہیں لگانا چاہیے۔ بریسٹ کے کسی اور حصے کو چومنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔کافی لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر بیوی کا دودھ خاوند کے حلق میں چلا جائے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے لیکن یہ ایک محص افواہ ہے قرآن حدیث میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی۔
دوستو اگر بات پسند آئے تو لائک اور شئیر لازمی کریں
No comments:
Post a Comment